ذومعنویت

( ذُومَعْنَوِیَّت )
{ ذُو + مَع + نَوی + یَت }
( عربی )

تفصیلات


عربی زبان سے مشتق صفت 'ذُو' کے ساتھ عربی ہی سے مشتق اسم معنی کی 'ی' کو 'و' سے بدل کر اس کے آگے 'ی 'بطور لاحقہ نسبت لگانے اور پھر 'یت' بطور لاحقہ کیفیت لگانے سے مرکب توصیفی بنا۔ اردو میں اپنے اصل مفہوم کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٩٨٦ء کو "آئینہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - ذو معنی کا اسمِ کیفیت، کسی بات یا لفظ سے کئی معنے نکلنے کی کیفیت۔
"اس میں کسی وقت ذومعنویت کی جھلک پیدا ہو جاتی ہے، کیونکہ دماغ کا یہی جی چاہتا تھا کہ بات زہر دے کر قتل کر دینے والی رہے۔"      ( ١٩٨٦ء، آئینہ، ٢٤٤ )