عربی سے مشتق صفت 'ذُو' کے ساتھ عربی ہی سے مشتق اسم 'معنی' ملانے سے مرکب توصیفی بنا۔ اردو میں اپنے اصل مفہوم کے ساتھ بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً سب سے پہلے ١٨٤٦ء کو "واسوختِ امانت" میں مستعمل ملتا ہے۔
١ - معنی دار، مراد گول مول بات جس سے دو یا زیادہ مفہوم پیدا ہوتے ہوں، وہ بات جس میں کئی پہلو یا معنی نکلتے ہوں۔
"لالہ صاحب (لالہ سری رام) آئے سائل (نواب سراج الدین خان سائل) سے ان کی بڑی گہری دوستی تھی آتے ہی مذاق شروع کیا بھلا سائل کیا چپکے رہنے والے تھے انہوں نے مذاق کا جواب مذاق سے دیا پھر کیا تھا نہایت مذہب پیرائے میں ذو معنی فقرے خوب چلتے رہے۔"
( ١٩٤٧ء، مضامینِ فرحت، ٧٣:٣ )
٢ - دو مختلف معنی رکھنے والا لفظ یا بات جس کے ایک معنی میں ذم کا پہلو ہو۔
بولے ذو معنیاں اس ڈھب کی دل شرما جائے پھتی ایسی وہ کہے گرم کہ تجھ پر چھا جائے
( ١٨٤٦ء، واسواختِ امانت، ٢٢٠ )