فعل متعدی
١ - تاننا، کھینچنا۔
دیکھا جو آنکھ بھر کے تو بازو سمٹ گئے باہوں میں بھر لیا تو بدن اور کس گیا
( ١٩٧٥ء، پچھلے پہر، ٢٨ )
٢ - کسی چیز کو کھینچ کر باندھنا، مضبوط باندھنا، جکڑنا، کس کے باندھنا، دبا کر باندھنا۔
"غریب غربا مٹکے سروں پر اوندھائے، لنگوٹ کسے، چیخیں اڑاتے گاتے بجاتے جا رہے ہیں، قطب کی لاٹ تک آدمی ہی آدمی ہوتا تھا۔"
( ١٩٤٧ء، مضامین فرحت، ٥٦:٣ )
٣ - سونے چاندی کا کھرا کھوٹا پن پرکھنا، تاڑنا، جانچنا۔
"صیرفی سونے کو کسوٹیوں پر کس کر عیار مقرر کرتا ہے۔"
( ١٨٩٧ء، تاریخ ہندوستان، ٥، ٦١٩:٢ )
٤ - آدمی کو امتحاناً مشکل امور میں آزمانا، آزمالش کرنا، جانچنا، کسی سخت یا لالچ کے کام میں آزمائش کرنا۔
"مال کو کسوٹی پر کس کے رکھ دیں گے۔"
( ١٩٨٦ء، مقالات عبدالقادر، ٢٠٥ )
٥ - پکاتے وقت پانی کا چھینٹا دے کر گھی اور مسالے کے ساتھ گوشت کو خوب بھوننا۔
"پھلکیاں تلے اور وہ پھلکیاں ہمراہ کباب یا قورمہ لعابدار کے کسے اور قدرے پانی دے کر پکاوے۔"
( ١٩٣٠ء، جامع الفنون، ٢٩:٢ )
٦ - سالن کا پانی خشک یا جذب کرنا، (حلوائی) دودھ کو بھونتے بھونتے اکٹھا کرنا، جیسے: کندا کسنا (فرہنگ آصفیہ)۔
٧ - سواری کے لیے گھوڑے وغیرہ کی پیٹھ پر زین باندھنا، ہاتھی پر عماری اور ہودے کا باندھنا۔
لگاؤ بڑھ کے عناصر کے منہ میں جلد لگام کہ ان کی پشت پہ میں کس چکا ہوں زینوں کو
( ١٩٥٣ء، سموم و صبا، ١٦ )
٨ - دبانا، بھینچنا۔
"(اپنی مٹھی کس کے، دھمکا کر) نہیں یہ غلط ہے آپ جھوٹ بول رہے ہیں۔"
( ١٩٤٠ء، معمار اعظم، ١٥٧ )
٩ - اپنی طرف کھینچنا (قدیم)۔
کسی (کسے) شاہ اپنی یوں اسی نار کوں چمک کھینچ لیتا ہے جیوں سار کوں
( ١٦٠٩ء، قطب مشتری، ٨٢ )
١٠ - کسی پرزے کے پیچ کو گھما کر گرفت مضبوط کرنا۔
"پھر اس کو یہ فکر ہوئی کہ دستے کے پیچ کو کس دے۔"
( ١٩٣٢ء، عالم حیوانی، ٥٧٧ )
١١ - گاجر یا کدو وغیرہ کا لچھا بنانے کو کدوکش پر گھسنا۔
"گاجر چھیل کر کس لیں۔"
( ١٩٨٥ء، سعدیہ کا دسترخوان، ١٦٩ )
١٢ - کم تولنا، اڑتا ہوا تولنا، کھینچا ہوا تولنا۔ (نوراللغات، فرہنگِ آصفیہ)
١٣ - قیمت چڑھانا، مول زیادہ کرنا، دام بڑھانا، زیادہ چارج کرنا، زیادہ قیمت لینا، زیادہ دام لگانا (نوراللغات، فرہنگ آصفیہ)
١٤ - بٹیروں کا باہم لڑانا، مشکیں باندھنا، بندوق باندھنا، دق کرنا، تنگ کرنا۔ (نوراللغات، فرہنگِ آصفیہ)
١٥ - چست کرنا (فقرہ، پھبتی وغیرہ)، اچھالنا۔
ان کو سمجھا جو تیرے کوچے میں رہتے ہیں مدام ہم پہ دن رات یہ آوازے کسا کرتے ہیں
( ١٨٢٤ء، دیوان مصحفی، (انتخاب رامپور)، ١٥١ )
١٦ - لقا کبوتر کا اپنے سر کو دم تک کھینچ کر لے جانا۔ (مہذب اللغات، نوراللغات)
١٧ - بندھا ہونا، پھنسا ہوا ہونا، کسا جانا۔
ترکی وضع کا پائیجامہ پہنے ہوئے ہیں جس کے پائنچے ٹخنوں کے پاس کسے ہوئے ہیں۔"
( ١٩٠٧ء، شوقین ملکہ، ٨ )
١٨ - تنّا، کچھنچنا۔
آئینہ دیکھوں تو ایک چہرے کے بے رنگ نقوش ایک نادیدہ سی زنجیر میں کستے جائیں
( ١٩٧٦ء، دریا آخر دریا ہے، ٤٨ )
١٩ - مصیبت میں مبتلا ہونا، پھنسا ہونا، گرفتار ہونا، اس طرح بندھا ہونا کہ ہل نہ سکے۔
"جس وقت انسان سخت کسا ہوا ہو تو خیالات کی آمد ہوتی ہے۔"
( ١٩٤٠ء، معاشیات ہند (ترجمہ)، ٧١١:١ )
٢٠ - تلوار کا لچک جانا، لچک جانا، تلوار کو لچکا کر آزمانا۔
کس قدر کس رہی ہے تیغِ اجل جھکتے جھکتے کمان ہوتی ہے
( ١٩١٨ء، سحر (سراج منیر خان) بیاضِ سحر، ٩٠ )
٢١ - لبالب بھر جانا، کھچا کھچ بھر جانا۔
اب پیدلوں کی حد نہ سواروں کی انتہا مجمع سے کس گیا ہے بیابانِ کربلا
( ١٩٠٠ء، مراثی فارغ، ١٩٤:٦ )
٢٢ - گرفت مضبوط ہونا، کسی چیز کو ایسا پھانس لینا کہ وہ ہل نہ سکے۔
آسرے بڑھتے تھے رونے سے ترس آنے کے بھیگ جاتے تھے جو بندھن کو بہت کستے تھے
( ١٩٣٨ء، سریلی بانسری، ١٠٤ )