ذہن رسا

( ذِہْنِ رَسا )
{ ذِہ (کسرہ ذ مجہول) + نے + رَسا }

تفصیلات


عربی زبان سے مشتق اسم 'ذہن' کو کسرۂ صفت کے ذریعے فارسی مصدر 'رسیدن' سے مشتق صفت 'رسا' کے ساتھ ملانے سے مرکبِ توصیفی بنا۔ جو اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٧٨٤ء کو "سحرالبیان" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - تیز دماغ، اعلٰی عقل و فہم۔
"تفریح اور ٹھٹول کے قطع نظر واقعہ یہ ہے کہ انجمن کی لغت کبیر مولوی احتشام الدین کی زندگی بھر کی کمائی ہے۔ یہ ایک ایسے مفکر کے ذہن رسا کی کارفرمائی ہے جو نام و نمود سے مستغنی، اردو کا عالم اور اردو زبان کا ماہر تھا۔"      ( ١٩٨٢ء، مری زندگی فسانہ، ٣٧٠ )