ذہنی افلاس

( ذِہْنی اِفْلاس )
{ ذِہ + نی + اِف + لاس }
( عربی )

تفصیلات


عربی زبان سے مشتق صفت 'ذہنی' کے ساتھ اسی زبان سے مشتق اسم 'افلاس' کے ساتھ ملانے سے مرکب نسبتی بنا۔ جو اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٩٨٦ء کو "نیاز فتح پوری: شخصیت اور فکرو فن" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
١ - کم عقلی، فکری یا علمی کم مایگی، فہم و دانش کا فقدان۔
"ادب کے سرمائے کا بڑا حصہ ہمارے ذہنی اِفلاس کا مرثیہ خواں ہے۔"      ( ١٩٨٦ء، نیاز فتح پوری: شخصیت اور فکرو فن، ٢٠٠ )