سوا نیزے پر

( سَوا نیزے پَر )
{ سَوا + نے + زے + پَر }

تفصیلات


سنسکرت سے ماخوذ اسم صفت 'سوا' کے ساتھ فارسی زبان اسم 'نیزہ' سے صیغہ واحد غیر ندائی 'نیزے' ملانے سے ترکیب 'سوا نیزے' کے بعد اردو میں حرفِ ربط 'پر' بڑھانے سے مرکب 'سوا نیزے پر' بنا۔ اردو میں بطور متعلقِ فعل استعمال ہوتا ہے۔ اور ١٨٥٨ء کو "بیاض سحر" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

متعلق فعل
١ - سوا نیزے کے فاصلے پر؛ (مجازاً) سر پر، بہت قریب۔
 حشر میں آؤ، تو دو ہو جائیں باہم آفتاب اک سوا نیزے پہ ہو اک قدم آدم آفتاب      ( ١٩٤١ء، فانی، کلیات، ٣٩٥ )