سوال و جواب

( سَوال و جَواب )
{ سَوا + لو (و مجہول) + جَواب }
( عربی )

تفصیلات


عربی زبان سے مرکبِ عطفی ہے۔ عربی سے مشتق دو اسماء 'سوال' اور 'جواب' کے مابین 'و' بطور حرف عطف لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٨١٤ء کو "مہجور (مہذب اللغات)" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
١ - بحث، مباحثہ، تکرار، حُجّت۔
 میں ترا عکس ہوں کہ تو میرا اس سوال و جواب نے مارا      ( ١٩٣٤ء، شعلۂ طُور، ٥ )
٢ - پوچھ گچھ، تحقیقات۔
"سوال و جواب کے بعد ہمیں ذینٹسٹ والی کرسی پر لٹا دیا گیا روشنیاں گل کر دی گئیں۔"      ( ١٩٨٦ء، لندن لندن، ٣٦١ )
٣ - [ علم بدیع ]  ایک بیت یا ایک مصرعے میں سوال و جواب نظم کرنا۔
"عنصری نے اکثر صنعتیں مثلاً لف و نشر، ترصیع، تقیم، سوال و جواب کثرت سے برتیں۔"      ( ١٩٠٧ء، شعرالحجم، ٦٩:١ )
  • question and answer;  dialogue;  discussion
  • debate;  cross-examination