سوار

( سَوار )
{ سَوار }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی سے اردو میں ماخوذ ہے اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٦٠٩ء کو "قطب مشتری" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع ندائی   : سَوارو [سَوا + رو (و مجہول)]
جمع غیر ندائی   : سَواروں [سَوا + روں (و مجہول)]
١ - وہ شخص جو سواری کے جانوروں یا گاڑی وغیرہ پر چڑھا بیٹھا ہو، راکب (پیادہ کا نقیض)، چڈی لینے والا۔
 ہے اگر فائق پیادے سے سوار سُست پر غالب اگر ہشیار ہے      ( ١٩٣٧ء، نغمۂ فردوس، ٣٨:٢ )
٢ - رسالے یا پولیس کا ملازم جو گھوڑے پر سوار ہو کر خدمت انجام دیتا ہے۔
 جوہر کی رسم خاص ہو رنواس میں ادا ساکھا صنفِ عدد میں کریں سُورما سوار      ( ١٩٢٦ء، مطلع انوار، ٨٦ )
  • Mounting
  • riding (on);  on horse back;  embarked (on a ship);  drunk
  • tipsy;  one who is mounted
  • a rider
  • horseman
  • cavalier
  • horse-soldier
  • trooper;  cavalry