کشت زعفران

( کِشْتِ زَعْفَران )
{ کِش + تے + زَع + فَران }

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'کشت' بطور مضاف کے ساتھ کسرۂ اضافت لگا کر عربی اسم 'زعفران' بطور مضاف الیہ ملنے سے مرکب اضافی بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٧٣٩ء کو "کلیاتِ سراج" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم ظرف مکاں ( مؤنث - واحد )
١ - زعفران کا کھیت جو نہایت زرد رنگ کا ہوتا ہے۔ نیز کوئی ایسی چیز یا جگہ جسے دیکھ کر فرطِ مسرت سے خود بخود ہنسی آئے۔
 اُن کے گھروں کو کہتے ہیں سب کشت زعفران غم سے یہ ہو گئے ہیں ترے داد خواہ زرد      ( ١٩٦٧ء، رشک (نوراللغات) )
٢ - [ کنایۃ ]  ایسی چیز یا جگہ جہاں وفور مسرت سے یا جسے دیکھ کر خود بخود ہنسی آئے۔
"مولانا کا یہ کہنا تھا کہ محفل کِشتِ زعفران ہو گئی۔"      ( ١٩٨٥ء، حیاتِ جوہر، ٤٦٢ )