کشاں کشاں

( کَشاں کَشاں )
{ کَشاں + کَشاں }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی سے ماخوذ اسم 'کشاں' کی تکرار سے مرکب تکراری بنا۔ اردو میں بطور متعلق فعل استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٨٠١ء کو "باغ اردو" میں مستعمل ملتا ہے۔

متعلق فعل
١ - کھینچتے ہوئے، گھسیٹتے ہوئے، آہستہ آہستہ۔
"اختلاف رائے کا جو نتیجہ ہوا وہ بنی آدم کو معلوم ہے کہ جنت کی زندگی کا خاتمہ ہوا اور حضرت انساں کشاں کشاں زمین کی طرف لائے گئے۔"      ( ١٩٨٥ء، حیات جوہر، ٤١٣ )
٢ - [ کنایۃ ]  کھنچے کھنچے، بے اختیارانہ۔
 رام اور لکشمن کا ہے یہ وقت امتحاں بہتر یہی ہے جائیں یہ جنگل کشاں کشاں      ( ١٩٨٤ء، اردو مثنوی، رامائن، ١٧ )
٣ - [ کنایۃ ]  زبردستی، بالجبر، مجبور کرکے۔
"وہ تو سمجھ رہی تھیں کہ یہ کشاں کشاں روتی دھوتی، منھ پھلائے جائے گی۔"      ( ١٩٨١ء، چلتا مسافر، ١٢٠ )