لڈو

( لَڈُّو )
{ لَڈ + ڈُو }
( پراکرت )

تفصیلات


اصلاً پراکرت زبان کا لفظ ہے۔ اردو میں پراکرت سے ماخوذ ہے اصل معنی اور اصل حالت میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٤١٩ء کو "ادات الفضلا" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - گولہ، پنڈ، ڈلا، ڈھیلا، کلوخ۔ (فرہنگ آصفیہ، پلیٹس)۔
٢ - ایک قسم کی مٹھائی جو بیسن، نکتی، کھوئے اور روئے وغیرہ سے گیند کی شکل کی بنائی جاتی ہے، (یہ مٹھائی جس چیز کی بنائی جاتی ہے اسی کے نام سے موسوم کی جاتی ہے مثلاً کھوئے، نکتی، بیسن، مونگ، روئے وغیرہ کا لڈو)۔
"اکثر فرمائشیں اس قسم کی آتی ہے کہ پندرہ سیر لڈو بھیج دیجیے۔"      ( ١٩٧٨ء، ابن انشا، خمار گندم، ١٠٩ )
٣ - [ مجازا ]  فائدہ، نفع، نعمت۔
"سب دن اللہ کے ہیں سنیچر نے کیا بگاڑا ہے اور پیر میں کون سے لڈو رکھے ہیں سوائے وہی دقیانوسی باتوں کے۔"      ( ١٨٨٠ء، فسانۂ آزاد، ٨٩:٢ )
٤ - [ مجازا ]  اصل پونجی، سرمایہ، جیسے: لڈو نہ توڑو چورا جھاڑ کھاؤ۔ (ماخوذ: فرہنگ آصفیہ، جامع اللغات)۔
  • A kind of sweetmeat;  a ball
  • lump
  • round mass;  (fig.) benefit
  • gain;  stock
  • capital
  • principal