لرزہ انگیز

( لَرْزَہ اَنْگیز )
{ لَر + زَہ + اَن (ن غنہ) + گیز (ی مجہول) }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'لرزہ' کے ساتھ فارسی مصدر 'انگخیتن' سے فعل امر 'انگیر' لگانے سے مرکب 'لرزہ انگیز' اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٩٩٤ء کو "قومی زبان" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - خوف سے کپکپی پیدا کرنے والا، رونگٹے کھڑے کر دینے والا۔
"١٩٤٧ء کی سیاسی اور معاشرتی کشمکش اور لرزہ انگیز خوں ریزی نے انسانی دلوں کو ہلا کر رکھ دیا۔"      ( ١٩٩٤ء، قومی زبان، کراچی، جنوری، ٢٩ )