لٹنا

( لُٹْنا )
{ لُٹ + نا }
( سنسکرت )

تفصیلات


سنسکرت سے ماخوذ 'لوٹنا' کا فعل لازم 'لٹنا' اردو میں بطور فعل استعمال ہوتا ہے۔ ١٦٣٨ء کو "چندر بدن و مہیار" میں مستعمل ملتا ہے۔

فعل لازم
١ - تباہ ہونا، برباد ہونا۔
 یہ ذکر تھا جو طبل بجا فتح کا ناگاہ چلائے حرم لٹ گئی بنت اسداللہ      ( ١٨٧٤ء، انیس، مرثی، ١١٣:١ )
٢ - نثار کرنا، روپیہ پیسہ صدقے کے طور پر سر پر سے وارا جانا۔
"برات کی آمد کی دھوم، نوشاہ پر جواہر لٹتا ہوا۔"      ( ١٨٩٢ء، طلسم ہوشربا، ٤٠:٦ )
٣ - لوٹا جانا، مال و اسباب چھینا جانا۔
"صبح لٹنے والے حضرات کے شانہ بشانہ بیٹھ کر اومنی بس میں سفر کرتے۔"      ( ١٩٨٨ء، تبسم زیر لب، ١٨ )
٤ - بے رونق ہو جانا، ویران ہونا۔
 رخ پر ہوائیاں تھیں قمر کے چھٹی ہوئیں وہ ابر تر کے ہاتھ بہاریں لٹی ہوئیں      ( ١٩٢٩ء، مطلع انوار، ١٣٢ )
  • to become tangled or entangled;  to be or become reduced (by sickness);  to lose strength
  • become weak;  to degenerate;  to become poor