لٹکنا

( لَٹَکْنا )
{ لَٹَک + نا }
( سنسکرت )

تفصیلات


سنسکرت سے ماخوذ فعل 'لٹکانا' کا لازم 'لٹکنا' اردو میں بطور فعل استعمال ہوتا ہے۔ ١٦٢٥ء کو "سیف الملوک و بدیع الجمال" میں مستعمل ملتا ہے۔

فعل لازم
١ - آویزاں ہونا، معلق ہونا، ٹنگنا۔
"آہنی کیبن کی چھت سے لٹکتا ہوا بہت بڑا بلب بڑی بے دردی سے ہر چیز پر چمکتا۔"      ( ١٩٩٣ء، قومی زبان، کراچی، نومبر، ٥٣ )
٢ - اٹھلاتے ہوئے چلنا، اٹھلانا، مٹکتے ہوئے چلنا۔
 سرو و تدرو دونوں پھر آپ میں نہ آئے گلزار میں چلا تھا وہ شوخ ٹک لٹک کر      ( ١٨١٠ء، میر، کلیات، ١٨٨ )
٣ - منتظر رہنا، امیدوار رہنا، راہ تکنا، ٹھہرنا۔
"کانفرس کے درمیانی وقفے کے انتظار میں لٹکنا پڑا۔"      ( ١٩٨٧ء، آجاؤ افریقہ، ٦٦ )
٤ - مدتوں بیمار رہنا، بیماری میں الجھا رہنا۔ (نوراللغات، علمی اردو لغت)
٥ - ڈوبنے کے قریب ہونا (آفتاب وغیرہ کا)۔
"شام ہونے کو ابھی تھوڑی دیر باقی ہے آفتاب مغربی کنارے پر بہت لٹک آیا ہے دھوپ زرد پڑتی جاتی ہے۔"      ( ١٩٢٦ء، شرر، سفر نامۂ ہستی، ٣٣:٢ )
٦ - رکنا، اٹکنا، التوا میں رہنا۔
"اس کے علمی مسائل بھی آج تک لٹکتے چلے آرہے ہیں۔"      ( ١٩٤٩ء، نکتہ راز، ٦٣ )
  • to hang
  • to depend;  to hang loosely
  • to dangle
  • to swing;  to be suspended;  to be kept waiting or in suspense;  to be put off