اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
١ - لپیٹے جانے کی صورت حال، پیچ، بل، تہ۔
"ہماری وہ لپیٹ کے دوپٹہ اوڑھنے کی عادت ہی نہیں جاتی، بے خیالی میں بار بار پلہ لپیٹ لیتے ہیں۔"
( ١٩٨٦ء، اللہ معاف کرے، ٢٠٦ )
٢ - گھیر، گھیرا، حلقہ، دور۔
"فاصلہ ایک دوسرے کا آپس میں اپنی اپنی لپیٹ کی برابر ہونا چاہیے۔"
( ١٩١٣ء، انجنیرنگ بک، ١٢ )
٣ - غلاف، بندھن، پردہ۔
"کائنات کا ہر ذرہ قانون قدرت کی لپیٹ میں تھا۔"
( ١٩٢٩ء، آمنہ کا لال، ٧٣ )
٤ - چکر، الجھیڑا، الجھاؤ، جنجال۔
"بی منجھلی بیگم اماں کو سدا کے واسطے سود کی لپیٹ میں ڈال اپنے گھر روانہ ہوئیں۔"
( ١٩٠٨ء، صبح زندگی، ١٣٣ )
٥ - مصیبت، آفت، بیتا۔
"کچھ دنوں بعد پیٹ کی لپیٹ میں مخددہ علیا نے دنیا سے کوچ کیا۔"
( ١٨٦١ء، فسانۂ عبرت، ٢٩ )
٦ - (بات یا کام وغیرہ) ہیر پھیر، چال، فریب (دوزخی سے پیدا شدہ)، ابہام۔
یہ باتوں کی بھاتی نہیں ہے لپیٹ اجی کیوں چھپاتی ہو دائی سے پیٹ
( ١٨٩٣ء، قصہ ماہ و اختر پری پیکر، ١٨ )
٧ - کسی اقدام وغیرہ کا بالواسطہ اثر، جھیٹ، زد، ضمن (عموماً "میں" کے ساتھ)۔
"سیاسیات پر انہیں جو کچھ کہنا تھا اسے . حسب عادت وہ دل لگی ہی کی لپیٹ میں کہہ گئے ہیں۔"
( ١٩٥٤ء، اکبر نامہ، عبدالماجد، ٢٠٢ )
٨ - (بندھانی) پاڑ کی بندش کا پھندا۔
"معمولی سے چھو کے پھندے یا لپیٹ کو انٹی کہتے ہیں۔"
( ١٩٣٩ء، اصطلاحات پیشہ وراں، ٩٦:١ )
٩ - [ حیوانیات ] تالو کا وہ حصہ جو غذا کی نالی میں کچھ جانے کے وقت ہوا کی نالی کو بند کر دیتا ہے 'مرفار'۔
"اس کے نیچے مرفار ہے جو زبان کے کچھ پیچھے ہی واقع ہے اور ایک لپیٹ سے ڈھکا ہوا ہوتا ہے۔"
( ١٩٤٩ء، ابتدائی حیوانیات، ٣٦٦ )
١٠ - [ کشتی ] خود حریف کے اوپر ہونے کی حالت میں اس کے دہانی طرف بیٹھ کر اپنے داہنے ہاتھ سے اس کا بازو لپیٹ کر اپنا بایاں پیر اس کی پشت کی طرف لمبا کر کے ایک دم زور سے کھینچتے ہوئے پیچھے مڑ کر اسے چت کرنا اور داہنا پاؤں اس کے سینے پر رکھ دینا۔ (ماخوذ: رموز فن کشتی، 87:1)