لپنا

( لِپْنا )
{ لِپ + نا }
( پراکرت )

تفصیلات


اصلاً پراکرت زبان کا لفظ ہے۔ اردو میں پراکرت سے ماخوذ ہے۔ اصل معنی اور اصل حالت میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور فعل استعمال ہوتا ہے۔ ١٥٦٤ء کو "دیوان حسن شوقی" میں مستعمل ملتا ہے۔

فعل لازم
١ - پلستر ہونا، گوبری یا استرکاری ہونا، لپائی کی جانا، پوتا پھرنا۔
"سارے گھر میں گوبر لپا پڑا تھا۔"      ( ١٩٦٧ء، ادیبہ، ٨٧ )
٢ - (کسی سطح کا) کسی چیز سے بھرا ہونا (سطح کوئی چیز) بکثرت ہونا۔
"ان کے رجسٹر ان چندوں کی فہرست سے لپے پڑے ہیں۔"      ( ١٩١٧ء، مجموعۂ نظم بے نظیر (دیباچہ)، ٣ )
٣ - [ مجازا ]  ذمے ہونا، منطبق ہونا، صادق آنا، تھپنا، تہمت لگنا، چپک جانا۔
"ایک تعریف تمہاری اور بھی سنی ہے سچ ہو یا جھوٹ مگر اب تو لپ گئی کیوں ایسے کو تک کیے جو کسی نے کہا۔"      ( ١٩٠٨ء، صبح زندگی، ١٢٥ )
  • to be smeared;  to be plastered (with)
  • to be washed over
  • to be white washed