لپٹانا

( لَپْٹانا )
{ لَپ + ٹا + نا }
( سنسکرت )

تفصیلات


سنسکرت سے ماخوذ اسم 'لپٹ' کا تعدید'لپٹانا' اردو میں فعل استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٦٠ء کو "نسخۂ عمل طب" میں مستعمل ملتا ہے۔

فعل متعدی
١ - ہم آغوش کرنا، چمٹانا، بدن سے چمٹانا۔
"دن میں کم سے کم دس بارہ لونڈے لپٹاتی ہو گی اور ایک درجن لونڈوں کو گلے لگاتی ہو گی۔"      ( ١٨٩٢ء، خدائی فوجدار، ١٦٩:١ )
٢ - چپکانا، گلے لگانا۔
 خاک ڈالی بھائیوں نے قبر نے لپٹا لیا اپنا بیگانہ ہوا بیگانہ اپنا ہو گیا      ( ١٩٠٧ء، دفتر خیال، ٨ )
٣ - جوش محبت میں گلے لگانا اور چمٹانا، پیار کرنا۔
"ملکہ انہیں دیکھ کر خوش ہو گئی، انہیں لپٹایا چپٹایا۔"      ( ١٩٤٥ء، الف لیلہ و لیلہ، ١٧٥:٦ )
٤ - لپٹینا، ملفوف کرنا۔
"گلیم صد چاک کو میں اپنے بدن سے لپٹاتا جا رہا ہوں۔"      ( ١٩٥٥ء، سرشار، ١١٣ )