لٹانا

( لُٹانا )
{ لُٹا + نا }
( پراکرت )

تفصیلات


لوٹنا  لُٹانا

پراکرت زبان سے ماخوذ فعل 'لوٹنا' کا تعدید 'لٹانا' اردو میں بطور فعل استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٣٦ء کو "ریاض البحر" میں مستعمل ملتا ہے۔

فعل متعدی
١ - خدا کی راہ میں خرچ کر دینا۔
"اپنی دولت زیادہ تر مدینے کے باہر مکے، کوفے اور بصرے میں لٹائی۔"      ( ١٩١٧ء، حیات مالک، ٥ )
٢ - بخش دینا، بانٹنا، بخشش کر دینا۔
 کیا منعموں کی دولت، کیا زاہدوں کا تقویٰ جو گنج تو نے کاتا اس کو لٹا کے چھوڑا      ( ١٩١٤ء، حالی، کلیات نظم حالی، ٦٢:٢ )
٣ - اپنا مال ضائع کرنا، روپیہ برباد کرنا، اڑانا، روپیہ پیسہ بے جا صرف کرنا۔
 ڈکیتی اور تجارت میں تفاوت ہے فقط اتنا یہ گٹھری کی لٹائی ہے وہ پاکٹ کی کٹائی ہے      ( ١٩٨٢ء، ط ظ، ١١٦ )
٤ - نچھاور کرنا، وارنا۔
 موتی سارے ان آنکھوں کے اس پر ہی لٹائے ہیں میں نے      ( ١٩٧٦ء، زیر آسمان، ٤٧ )
٥ - سستا بیچ دینا یا مفت دے دینا۔ (جامع اللغات، نور اللغات)۔
٦ - بکھیرنا، ضائع کرنا، برباد کرنا۔ (جامع اللغات، نور اللغات)
  • to cause to plunder;  to give up to plunder;  to spend lavishly
  • to squander