عمل تسخیر

( عَمَلِ تَسْخِیر )
{ عَمَلے + تَس + خِیر }
( عربی )

تفصیلات


عربی زبان سے مشتق اسم 'عمل' کے آخر پر کسرۂ اضافت لگا کر عربی ہی سے مشتق اسم 'تسخیر' لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٩١٥ء کو "فلسفہ اجتماع" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - دعا منتر افسوں وغیرہ کے ذریعے کسی کو قابو میں کرنے کا کام۔
"یہ جملہ ایک عمل تسخیر تھا عہد و پیماں عزم و ثبات کا قلعہ بات کی بات میں مسخر ہو گیا۔"      ( ١٩١٥ء، فلسفۂ اجتماع، ٢ )