عمر رفتہ

( عُمْرِ رَفْتَہ )
{ عُم + رے + رَف + تَہ }

تفصیلات


عربی زبان سے مشتق اسم 'عمر' کے آخر پر کسرۂ اضافت لگا کر فارسی مصدر 'رفتن' سے صیغہ حالیہ تمام 'رفتہ' لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٨٧٨ء کو "گلزار داغ" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - وہ زندگی جو گزر چکی، پچھلی زندگی، گزرا ہو زمانہ، بیتا ہوا وقت۔
 ذرا سن داستان عمر رفتہ چھیڑنے والے مجھے اب بھی ہر اک ذرہ جواں معلوم ہوتا ہے      ( ١٩٨٣ء، حصارانا، ١٥٧ )