سوت

( سوت )
{ سوت (و مجہول) }
( پراکرت )

تفصیلات


پراکرت الاصل لفظ ہے۔ پراکرت سے اردو میں داخل ہوا اور عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٤٣٥ء کو "کدم راؤ پدم راؤ" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم ظرف مکاں ( مؤنث - واحد )
جمع   : سوتیں [سو (و مجہول) + تیں (ی مجہول)]
جمع غیر ندائی   : سوتوں [سو (و مجہول) + توں (و مجہول)]
١ - زمین کے وہ سوراخ یا نالیاں جن سے کنویں، ندی یا دریا میں پانی ابلتا رہے، چشمہ، سیر، منبع۔
"جن سوتوں سے کشتِ امید کی آبیاری کی توقع کی جاتی تھی اُن کے مُنہ تک بند ہو گئے ہیں۔"      ( ١٩١٩ء، مقالاتِ سروانی، ٢١٩ )
٢ - نکاس کی جگہ، مخرج یا مصدر، نکلنے یا شروع ہونے کی جگہ۔
"کسی قوم کو مکمل طور پر پسپا کرنے کے لیے یہ ضروری ہوتا ہے کہ اس کے فکری اور محسوساتی نظام کو اس کے سوتوں سے محروم کر دیا جائے۔"      ( ١٩٧٠ء، برشِ قلم، ١٦٢ )
٣ - دریا وغیرہ کی وہ شاخ جو کٹ کر دوسری طرف چلی جائے۔
"آپ کو آمنے سامنے دو نہریں نظر آئیں پوچھنے پر جبریل نے بتایا کہ یہ نیل اور فرات کی سوتیں ہیں۔"      ( ١٩٢٣ء، سیرۃ النبیۖ، ٣٧٢:٣ )
  • سوتا
  • منبع
  • a stream
  • rill
  • rivulet;  current
  • channel;  a spring
  • source (of a river);  a fountain
  • a jet-d'eau;  backwater (of a river);  arm (of the sea)