ذہنیت عامہ

( ذِہْنِیَّتِ عامَّہ )
{ ذِہ (کسرہ ذ مجہول) + نی + یَتے + عام + مَہ }
( عربی )

تفصیلات


عربی زبان سے مشتق اسم 'ذِہنیَّت' کو کسرۂ صفت کے ذریعے عربی سے ماخوذ صفت 'عامَّہ' کے ساتھ ملانے سے مرکب توصیفی بنا جو اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٩٨٣ء، کو "بت خانہ شکستم من" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - عام ذِہنی رحجان، اجتماعی مزاج۔
"تنقید کا یہ رُخ کسی عداوت پر مبنی نہیں ذہنیت عامہ کی اصطلاح کا ایک طریقہ ہے اور تنقیص کی مدد سے رائج الوقت تحسین و تمدیح کو تنقید کی شکل دینا ہے۔"      ( ١٩٨٣ء، بت خانہ شکستم من، ١٢ )