عہد رواں

( عَہْدِ رَواں )
{ عَہ (فتحہ ع مجہول) + دے + رَواں }

تفصیلات


عربی زبان سے مشتق اسم 'عہد' کے آخر پر کسرۂ صفت لگا کر فارسی سے ماخوذ 'اسم رواں' بطور صیغہ حالیہ تمام لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٩٦٨ء کو "اردو دائرہ معارف اسلامیہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم ظرف زماں ( مذکر - واحد )
١ - موجودہ دور، عہد حاضر، گزرتا ہوا زمانہ، آج کا دور۔
"عہد رواں کی ایرانی شاعری اب تک محض تجرباتی طور سے نئے راستے تلاش کر رہی ہے۔"      ( ١٩٦٨ء، اردو دائرہ معارف اسلامیہ، ٦٩٩:٢ )