عہد تازہ

( عَہْدِ تازَہ )
{ عَہ (فتحہ مجہول ی) + دے + تا + زَہ }

تفصیلات


عربی زبان سے مشتق اسم 'عہد' موصوف کے ساتھ فارسی سے ماخوذ اسم صفت 'تازہ' لگا کر مرکب توصیفی بنا۔ اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٩٤٨ء کو "نبض دوراں" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - نیا زمانہ، جدید دور۔
 ہر روش پر ایک عہدِ تازہ کو آواز دیں ہر قدم پر ایک منزل کا نشاں پیدا کریں      ( ١٩٤٨ء، نبض دوراں، ١٠٢ )