عہد پارینہ

( عَہْدِ پارِینَہ )
{ عَہ (فتحہ مجہول ی) + دے + پا + ری + نَہ }

تفصیلات


عربی زبان سے مشتق اسم 'عہد' بطور موصوف کے ساتھ فارسی سے ماخوذ اسم صفت 'پارینہ' لگا کر مرکب توصیفی بنا۔ اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٩٤١ء کو "ماورا" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - قدیم زمانہ، گزرا ہوا دور، پرانا زمانہ۔
 اے میری ہم رقص مجھ کو تھام لے عہدِ پارینہ کا میں انسان نہیں      ( ١٩٤١ء، ماورا، ١٠٠ )