عہد آفرین

( عَہْد آفْرِین )
{ عَہْد + آف + رِین }

تفصیلات


عربی زبان سے مشتق اسم 'عہد' کے ساتھ فارسی مصدر 'آفریدن' سے صیغہ امر 'آفرین' بطور لاحقۂ فاعلی لگا کر مرکب بنا۔ اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٩٤٠ء کو "معاشیات ہند" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - جس سے نئے طریق و خیالات کا آغاز ہو، تاریخ ساز، نئے دور کا آغاز کرنے والا۔
"لارنس کے عہد آفرین مقالے عریانی اور فحاشی کے تراجم نذر کئے۔"      ( ١٩٨٢ء، فکشن فن اور فلسفہ، ٧ )