عورت مار

( عَورَت مار )
{ عَو (و لین) + رَت + مار }

تفصیلات


عربی زبان سے مشتق اسم 'عورت' کے ساتھ ہندی اسم سے ماخوذ 'مار' بطور لاحقۂ فاعلی لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور صفت نیز اسم استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٩٨٩ء کو "افکار، کراچی" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( مذکر )
١ - عورتوں کو متاثر کرنے والا، پرکشش شخصیت رکھنے والا، عورت کو آسانی سے متوجہ کرلینے والا۔
"ناول نگار نے ہمیں باور کرانے کی کوشش کی ہے کہ صاحبزادہ صاحب بڑے عورت مار اسمارٹ . ہیں۔"      ( ١٩٨٩ء، افکار، کراچی، جولائی، ٣٨ )