استہزا

( اِسْتِہزا )
{ اِس + تِہ (کسرہ مجہول) + زا }
( عربی )

تفصیلات


ہزء  اِسْتِہزا

عربی زبان سے اسم مشتق ہے۔ ثلاثی مزید فیہ کے باب استفعال سے مصدر 'استہزاء' ہے۔ اردو میں آخری 'ء' کی آواز نہ ہونے کی وجہ سے حذف کر دیا گیا۔ ١٧٧٢ء کو فغاں کے دیوان میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم مجرد ( مذکر - واحد )
١ - ہنسی، ٹھٹھا، تمسخر، مذاق اڑانا۔
"قتلوخاں نے استہزا کے طور پر کہا کہ آپ نے کیوں تکلیف کی۔"      ( ١٩١٤ء، شبلی، مقالات، ٥، ٧٥ )
  • laughing at;  derision
  • scorn
  • scoff;  jest
  • joke