عنبر فشاں

( عَنْبَر فِشاں )
{ عَم + بَر + فِشاں }

تفصیلات


عربی زبان سے مشتق اسم 'عنبر' کے ساتھ فارسی مصدر 'فشاندن' سے صیغہ امر 'فشاں' لگا کر مرکب بنا۔ اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٦٤٩ء کو "خاور نامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - خوشبو دینے والا، خوشبو دار۔
 مات ہے تجھ سے شمیم گیسوئے عنبر فشاں تیری ہر جنبش میں دنیائے لطافت ہے نہاں      ( ١٩٢٩ء، مطلع انوار، ١٧ )