صفت ذاتی
١ - مستحکم، مضبوط، پختہ (عمارت وغیرہ)
کرتا رہ استوار اساس حریم دیں اور ساتھ ساتھ کفر کی بنیاد ڈھائے جا
( ١٩٣١ء، بہارستان، ظفر علی خاں، ١٥٨ )
٢ - نہ ٹوٹنے والا، ناقابل رد، جس کا جواب نہ ہو سکے یا جسے شکست نہ کیا جا سکے (بیان وغیرہ)۔
"آپ کی تقریر . واضح اور دلیلیں . استوار ہیں۔"
( ١٨٣٧ء، ستہ شمسیہ، ٥٢:٢ )
٣ - ثابت، اٹل، غیر متزلزل، حتمی، ایک اصول اور ضابطے پر قائم؛ منظم و مرتب۔
اے ترے سوز نفس سے کار عالم استوار تو نے جب چاہا کیا ہر پردگی کو آشکار
( ١٩٣٨ء، ارمغان حجاز، ٢٢٠ )
٤ - مبوط بندھا ہوا، کس کر باندھا ہوا، کسا جکڑا۔
کیوں روکتے ہو ہم کو مسافر عدم کے ہیں کھلنا محال ہے کمر استوار کا
( ١٨٦٦ء، ہزبر، دیوان، ٦ )
٥ - ہموار، یکساں، معتدل
"یہ درخت کے اندر رگ و پٹھوں کو استوار حالت میں قائم رکھنے کے واسطے بھی . ضروری ہے۔"
( ١٩١٠ء، تربیت الصحرا، ١٢ )