دیانت دار

( دَیانَت دار )
{ دَیا + نَت + دار }

تفصیلات


عربی زبان سے اسم مشتق 'دیانت' کے ساتھ فارسی زبان سے 'داشتن' مصدر سے فعل امر 'دار' لگایا گیا ہے۔ اردو میں ١٩٨٣ء کو "حصارانا" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - ایماندار، سچا، راست باز، صادق، امین۔
"یہیں (انعام درّانی) کی صحافت نے اپنی آنکھیں کھولیں، اسی شہر کی سڑکیں احمد حسین باوری جیسے دیانت دار اور محنتی صحافی کی جد و جہد کی گواہ ہیں۔"      ( ١٩٨٣ء، حصارانا، ١٨ )