دیگ

( دیگ )
{ دیگ (ی مجہول) }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے اسم جامد ہے۔ اوستائی میں اس کے مترادف 'دیز' ہے ممکن ہے اوستائی سے فارسی میں آیا ہو۔ البتہ اردو میں فارسی ہی سے داخل ہوا۔ اردو میں سب سے پہلے ١٦٠٩ء کو "قطب مشتری (ضمیمہ)" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جمع   : دیگیں [دے + گیں (ی مجہول)]
جمع غیر ندائی   : دیگوں [دے + گوں (و مجہول)]
١ - لوہے یا تانبے کا بڑا برتن (عموماً کھانا پکانے کا) جس کی گردن واضح طور پر ابھری ہوئی ہوتی ہے؛ بڑا برتن۔
"تانبے کا . ہندوستان اور پاکستان میں اس کا خاص استعمال بجلی کے تاروں اور کھانے پینے کے برتنوں . دیگ بنائے جاتے ہیں۔"    ( ١٩٦٠ء، دھاتوں کی کہانی، ٩٥ )
٢ - پتیلی، ہانڈی، دیگچی۔
 دیگ، ہانڈی کفچہ ڈوئی بے خطا تابہ کزغاں و کڑاہی و توا    ( ١٦٢١ء، خالقِ باری، ٦٩ )
٣ - بڑی توپ جو قدیم زمانے میں بارود بھر کر قلعوں پر رکھی جاتی تھی۔
"مناسب تدبیر یہ ہے کہ ہم دیگوں (توپوں) اور ضرب زنوں کو مقابلہ میں رکھیں۔"      ( ١٨٩٧ء، تاریخ ہندوستان، ١٧٧:٣ )
٤ - [ انجینیئرنگ ]  جست، لوہے یا المونیم کا وہ بڑا حوض جس میں کارخانوں میں پانی جوش دیا جاتا ہے۔
"انجینیئر اپنی آنکھ سے فوراً دیکھ لے گا کہ دیگ میں پانی کس قدر عمق رکھتا ہے۔"      ( ١٨٦٣ء، رسالہ اصول گلوں کے باب میں، ١٦٩ )