عنبر سارا

( عَنْبَرِ سارا )
{ عَم + بَرے + سا + را }

تفصیلات


عربی زبان سے مشتق اسم 'عنبر' کے آخر پر کسرۂ صفت لگا کر فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'سارا' لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٦٧٨ء کو "کلیات غواصی" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - مراد: خالص عنبر، بہترین عنبر، سارا کے مقام سے حاصل کیا ہوا عنبر جو اپنی خوشبو کے لیے مشہور ہے۔
 عنبر سارا تری خاکِ سیر روشنی دیدۂ دیناو دیں      ( ١٩٧٥ء، خروشِ خُم، ١٤ )