عنبر بیز

( عَنْبَر بیز )
{ عَم + بَر + بیز (ی مجہول) }

تفصیلات


عربی زبان سے مشتق اسم 'عنبر' کے ساتھ فارسی مصدر 'بیختن' سے صیغہ امر 'بیز' بطور لاحقۂ فاعلی لگا کر مرکب بنا۔ اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٧٠٧ء کو "کلیات ولی" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - خوشبو پھیلانے والا، خوشبو دار۔
 یارب یہ زمانے کے حسین و نوخیز تو نے ہی بنایا ہے انہیں عنبر بیز      ( ١٩٨٥ء، دست زرفشاں، ٧٢ )