عبنر افشاں

( عَبْنَر اَفْشاں )
{ عَم + بَر + اَف + شاں }

تفصیلات


عربی زبان سے مشتق اسم 'عنبر' کے ساتھ فارسی مصدر 'افشاندن' سے صیغہ امر 'افشاں' بطور لاحقۂ فاعلی لگا کر مرکب بنا۔ اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٨٠٩ء کو "کلیات جرات" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - عنبر چھڑکنے والا، خوشبو دینے والا، عنبر بکھیرنے والا۔
"مہ جبیں . زلف چلیپا تاہکمر عنبر افشاں . عبنر بار۔"      ( ١٩٠١ء، الف لیلہ، سرشار، ٦ )