عمیق نگاہی

( عَمِیق نِگاہی )
{ عَمِیق + نِگا + ہی }

تفصیلات


عربی زبان سے مشتق اسم 'عمیق' کے بعد فارسی سے ماخوذ اسم 'نگاہ' کے ساتھ 'ی' بطور لاحقۂ کیفیت لگا کر 'نگاہی' لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتاہے اور ١٩٨٩ء کو "افکار، کراچی" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم مجرد ( مؤنث - واحد )
١ - ژوف نگاہی، باریک بینی، دقتِ نظر۔
"مغرب میں مارسل پراؤسٹ، جیمس جوائس اور فرینک کا فکا مشکل پسندی اور عمیق نگاہی کی دعوت دے رہے تھے۔"      ( ١٩٨٩ء، افکار، کراچی، نومبر، ١٣ )