پاس دار

( پاس دار )
{ پاس + دار }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے مرکب وصفی ہے۔ فارسی سے ماخوذ اسم مجرد 'پاس' کے ساتھ 'داشتن' مصدر سے اسم فاعل 'دار' بطور لاحقہ فاعلی بڑھانے سے مرکب 'پاسدار' بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور ١٨٦٥ء کو "دیوان نسیم دہلوی" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - دربان، چوکیدار، نگہبان، حفاظت کرنے والا۔
 ایمن ہے دست برد حوادث کے خوف سے فضل خدا ہے ان کا نگہبان و پاسدار      ( ١٩١٩ء، رعب، کلیات، ٣٢٤ )
  • حمایتی
  • حامی
  • طرف دار