پچھاڑنا

( پَچھاڑْنا )
{ پَچھاڑ + نا }
( سنسکرت )

تفصیلات


پشچاتکرنیین  پَچھاڑْنا

سنسکرت زبان سے ماخوذ اسم 'پچھاڑ' کے ساتھ اردو قاعدے کے تحت علامت مصدر 'نا' بڑھانے سے مصدر بنا۔ اردو میں بطور فعل استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٢٣٩ء کو "طوطی نامہ" میں تحریراً ملتا ہے۔

فعل متعدی
١ - انسان یا حیوان کو گرانا۔
"راستے میں اس کے ساتھیوں میں سے ایک کو ایک مست ہاتھی نے آپچھاڑا۔"      ( ١٩١٠ء، امراے ہنود، ١٠٣ )
٢ - [ پہلوانی ]  پیٹھ کے بل گرانا، چت کر دینا، شکست دینا، ہرانا۔
 لڑیں کیا زمانے سے کشتی کہ اس نے پچھاڑے بہت پہلوان اچھے اچھے      ( ١٨٥٤ء، کلیات ظفر، ١١١:٣ )
٣ - (کسی شے کو) پٹکنا، ٹکرانا۔
 بزاں باد کشتی کوں اس کوہ پر لجا کر پچھاڑ یا عجب سخت تر      ( ١٦٤٥ء، قصۂ بے نظیر، ٦٩ )
٤ - کسی ذی روح انسان یا حیوان کو ذبح کرنے کے لیے زمین پر لٹانا۔
 پچھاڑا اور گھٹنا سینۂ معصوم پر رکھا چھری پتھر پر رگڑی ہاتھ کو حلقوم پر رکھا      ( ١٩٢٨ء، شاہنامۂ اسلام : ٢٦٩ )
٥ - تسخیر کرنا، مفتوں کرنا، فریفتہ یا گرویدہ کرنا۔
 ایک غمزے سوں چشم کے ان کے کئی چکاروں کے تئیں پچھاڑا ہے      ( ١٧٠٧ء، ولی، کلیات، ٣١٣ )
٦ - بیمار ڈالنا، مضمحل کر دینا۔
"دیکھیے یہ۔۔۔ کتنے تندرستوں کو۔۔۔ پچھاڑتا ہے۔"      ( ١٨٩٩ء، بست سالہ عہد حکومت، ٢٦٩ )
٧ - زیر کرنا، درماندہ یا عاجز کر دینا۔
 چٹکی سے پھینکا کہ اژدر کو پھاڑ کے انسان کیا کہ دیو کو چھوڑا پچھاڑ کے      ( ١٨٥٧ء، سحر (امان علی)، ریاض سحر، ١٢٦ )
  • to give(one) a fall
  • to throw down on the back
  • to dash down
  • to lay prostrate;  to overpower
  • overcome
  • subdue
  • abase.