جنم جلا

( جَنَم جَلا )
{ جَنَم + جَلا }
( سنسکرت )

تفصیلات


سنسکرت سے ماخوذ اسم 'جنم' کے ساتھ سنسکرت سے ماخوذ اردو مصدر 'جلنا' سے مشتق صیغہ ماضی مطلق بطور اسم صفت لگنے سے مرکب 'جنم جلا' بنا۔ اردو میں بطور اسم صفت مستعمل ہے۔ ١٨٧٧ء میں "توبۃ النصوح" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
١ - پیدائشی کمبخت، منحوس۔
"مجھ جنم جلی کی قسمت ہی خدا نے ایسی بنائی ہے۔"      ( ١٩١١ء، برق (گلدستہ پنج، ١٩١) )
٢ - (ہمدردی کے اظہار کے موقع پر) بے چارہ، مصیبت زدہ، بد نصیب۔
"اس کی بدولت اس جنم جلی پر آفت ہے۔"      ( ١٩١٥ء، سجاد حسین، طرحدار لونڈی، ٤٦ )
٣ - بہت تھوڑا، ذراسا، جیسے: کیا جنم جلا سودا دیا ہے۔ (فرہنگ آصفیہ؛ جامع اللغات)
  • "burned or spoiled from birth"
  • originally bad;  unfortunate
  • wretched;  very little