اصلاً انگریزی زبان کا لفظ ہے۔ اردو میں انگریزی سے ماخوذ ہے اصل معنی اور اصل حالت میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٨٠ء کو "رسالہ تہذیب الاخلاق" میں مستعمل ملتا ہے۔
١ - اٹھانا نیز (سامان یا لوگوں کو) اوپر چڑھانے اور نیچے اتارنے کی کل جو بجلی سے چلتی ہے اور عموماً کئی منزلہ عمارتوں میں نصب ہوتی ہے۔
"پہلے دی آمور، کی چھ منزلہ سر بفلک عمارت کی لفٹ میں سوار ہو جائیں۔"
( ١٩٨٧ء، دامن کوہ میں ایک موسم، ٢٩ )
٢ - کسی پیدل چیز کو اپنی سواری میں بٹھانا۔
"ایک نوجوان لڑکی کے قریب گاڑی ٹھہرالی اور اسے کہا: لفٹ چاہیے۔"
( ١٩٧٥ء، بسلامت روی، ١١٧ )
١ - لفٹ ملنا
کسی پیدل کو سواری کی سہولت یا مدد حاصل ہو جانا۔"استنبول پہنچنے کے لیے پہلے تو ایک کشتی میں لفٹ ملی پھر ایک لاری میں جگہ مل گئی۔
( ١٩٨٧ء فنون، لاہور، نومبر، دسمبر، ٣٥٤۔ )
بہت اہمیت حاصل ہونا یا توجہ ملنا۔"درمیان میں عارف نے کمار سے کہا "ابے آج تو بہت لفٹ مل رہی ہے۔
( ١٩٥٥ء، آبلہ دل کا، ١٣٩۔ )