لغو گوئی

( لَغْو گوئی )
{ لَغْو + گو (و مجہول) + ای }

تفصیلات


عربی سے ماخوذ صفت 'لغو' کے ساتھ فارسی مصدر 'گفتن' سے مشتق صیغۂ امر 'گو' بطور لاحقہ فاعلی کے ساتھ 'ی' لاحقۂ کیفیت لگا کر مرکب 'لغو گوئی' اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٩٥٦ء کو "مناظر احسن گیلانی" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
١ - بے ہودہ گوئی، بے ہودہ باتیں کرنا، بکواس، بے معنی گفتگو۔
"کسی ہوشیار اور تیز طبیعت کے آدمی کے لیے لغو گوئی، تفریح طبع کا سامان اس وقت تک نہیں ہو سکتا کہ جب تک اس کی طبیعت میں اس قدر شگفتگی نہ ہو۔"      ( ١٩٨٤ء، مقاصدو مسائل پاکستان، ٢٣١ )
  • frivolous or nonsensical talk;  thoughtless and improper conversation