باوضع

( باوَضْع )
{ با + وَضْع }

تفصیلات


فارسی حرف جار اور عربی اسم سے مرکب ہے۔ عربی اسم 'وضع' کے ساتھ فارسی حرف جار 'با' بطور سابقہ فاعلی لگنے سے 'باوضع' مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم صفت مستعمل ہے۔ ١٨٠٢ء میں "باغ و بہار" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - وضعدار، اپنی وضع کا پابند، اچھی روش کا پابند، یکرنگ۔
"عجیب با وضع آدمی تھا اسی شان سے زندگی گزار دی۔"      ( ١٩٣٠ء، حیات صالحہ، ١٣ )
٢ - اچھی وضع قطع کا، طرحدار؛ خوش اخلاق، شائستہ۔
"ایک شخص جو سردار ہے برس پچاس ایک کی اس کی عمر ہے۔ طالع مندوں کی سی خلعت اور نیمہ آستین پہنے ہوئے اور کئی مصاحب باوضع نزدیک اس کے کرسیوں پر بیٹھے ہیں۔"      ( ١٨٠٢ء، باغ و بہار، ١٢٢ )