فعل لازم
١ - ملنا، ساتھ ساتھ ہونا، قریب قریب ہونا، جڑنا۔
"اس دستے کو پارک میں اتنی لمبی خندق کھودنے کا حکم دیا گیا کہ جس میں اڑسٹھ آدمی ایک دوسرے سے لگ کر کھڑے ہو سکیں۔"
( ١٩١٠ء، قافلہ شہیدوں کا (ترجمہ)، ٦٩١:١ )
٢ - شامل ہونا (قطار یا لائن وغیرہ میں)۔
"کھڑکی کے سامنے جا کر طویل کیو میں لگ گئے۔"
( ١٩٩٠ء، چاندنی بیگم، ٢٤٨ )
٣ - مشغول ہونا، مصروف ہونا۔
"رینا صبح سے شیراز کے لیے کمرے درست کرنے میں لگی ہوئی تھی۔"
( ١٩٨٥ء، کچھ دیر پہلے نیند سے، ٦٨ )
٤ - معلوم ہونا، محسوس ہونا۔
"مان سنگھ کو یوں لگا جیسے اس کا حلق بند ہو گیا ہے۔"
( ١٩٩٣ء، قومی زبان، کراچی، جون، ٧٨ )
٥ - دکھائی دینا، نظر آنا۔
فرش تا عرش اک آئینہ دیدار لگے جو بھی صورت نظر آئے مجھے دلدار لگے
( ١٩٧٨ء، صد رنگ، ١٣٤ )
٦ - محسوس ہونا (جاڑے، گرمی یا بھوک وغیرہ کے ساتھ) اثر ہونا۔
"میرا پیٹ خالی تھا اور مجھے کاپنا لگ گیا۔"
( ١٩٨٨ء، نشیب، ٣٢٨ )
٧ - مشابہ ہونا، برابر ہونا، ہمسر ہونا۔
طرز سخن کا اپنے ظفر بادشاہ ہے اس کے سخن سے یاں نہ کسی کا سخن لگا
( ١٨٤٥ء، کلیات ظفر، ٢٣:١ )
٨ - کسی چیز کی دھن یا دھیان ہونا، محبت میں مبتلا ہونا۔
لگی ہے جن کو لو بزم جہاں میں شمع رویوں کی تو جلنے مثل پروانہ وہ ساتھ اس لو کے لگتے ہیں
( ١٨٤٩ء، کلیات، ظفر، ٨١:٢ )
٩ - فکر ہونا، دھیان ہونا۔
"مشکل سے مشکل اور غیرمعمولی لمحوں میں بھی ایسے لوگ کافی تعداد میں پائے جاتے ہیں جنہیں صرف یہ لگی ہوتی ہے کہ دیکھیں کیا ہوا۔"
( ١٩٧٠ء، قافلہ شہیدوں کا (ترجمہ)، ٤١:١ )
١٠ - کسی چیز کی تیزی سے جلن ہونا۔
"چاکسو تو لگتا بہت ہے کہو میں رات کو آکر سفیدہ بھر دوں۔"
( ١٩٠٨ء، صبح زندگی، ٦١ )
١١ - مندنا، بند ہونا (آنکھ کے لیے مخصوص)
"دونوں چپ چاپ یادوں کی دھوپ چھاؤں میں ڈولتے رہے پھر ان کی آنکھ لگ گئی۔"
( ١٩٧٨ء، جانگلوس، ٧٢ )
١٢ - چوروں، لٹیروں کا اکثر آنا اور چوری میں مشاق ہونا۔ (نور اللغات)۔
١٣ - گھات میں بیٹھنا، تاک میں رہنا۔
"نہر پر تیرا جانا ٹھیک نہیں پولسیے تاک میں لگے ہیں۔"
( ١٩٧٨ء، جانگلوس، ٤٥٧ )
١٤ - گزر ہونا، آمدو رفت ہونا۔
"راستے کے گھنے جنگل کی سیاہی کو بھی اس نے نہیں محسوس کیا کبھی ادھر باگھ بھی لگا کرتا تھا۔"
( ١٩٦٦ء، سودائی، ١٣٩ )
١٥ - جل جانا، داغ لگ جانا۔
"جب سالن کے لگنے کی بو آنے لگی تو پھر مجھے اس میں پانی ڈالنا یاد آیا۔"
( ١٩٨٨ء، نشیب، ٢٤٥ )
١٦ - اگنا، پیدا ہونا، پھلنا۔
"اس میں چھوٹے کو کن بیر لگے تھے۔"
( ١٩٧٨ء، جانگلوس، ٤١١ )
١٧ - وابستہ ہونا (کسی ادارے وغیرہ سے)۔
"ہر تھانے کے ساتھ کچھ گویندے لگے ہوئے تھے۔"
( ١٩٣٤ء، بنگال کی ابتدائی تاریخ سالگزاری، ٢٦١ )
١٨ - موزوں ہونا، زیب دینا، پھبنا، دغیلا ہونا، کانڑا ہونا۔ (فرہنگ آصفیہ، جامع اللغات)۔
١٩ - کھپنا، استعمال ہونا۔
"گھی اور نکالو، اس میں گھی بہت لگتا ہے۔"
( ١٩٠٨ء، صبح زندگی، ١٣٨ )
٢٠ - پٹخنا، پچکنا، سمٹنا، سکڑنا۔ (فرہنگ آصفیہ، نور اللغات)۔
٢١ - گائے یا بکری وغیرہ کا دودھ دوہنے دینا۔
"میرے گھر تو ایک ہی بھینس لگتی ہے۔"
( ١٩٢٢ء، گوشۂ عافیت، ١١:١ )
٢٢ - دھن ہونا۔ (ماخوذ: فرہنگ آصفیہ، جامع اللغات)۔
٢٣ - آغاز ہونا، آجانا، شروع ہونا (موسم وغیرہ کا)۔
ہائے اب تک نہ گھر سے آیا یار چیت آخر ہوا لگا بیساکھ
( ١٨٥٨ء، کلیات تراب، ١٧٧ )
٢٤ - شروع ہونا (رونے وغیرہ کے ساتھ)۔
"دردناک فلم ہوتی تو کئی لوگ رونے لگ جاتے۔"
( ١٩٨٨ء، نشیب، ٣٣٧ )
٢٥ - چوٹ آنا، زخم آنا۔ (نور اللغات، فرہنگ آصفیہ، فیروز اللغات)۔
٢٦ - ہضم ہونا، تن کو لگنا، موافق آنا۔ (ماخوذ: فرہنگ آصفیہ، جامع اللغات، نور اللغات)۔
٢٧ - معلوم ہونا (پتے یا خبر کے ساتھ)۔
"یہ ابھی تک پتہ نہیں لگا کہ اردو نے اپنی اصلی صورت کب سے اختیار کی۔"
( ١٩٠٣ء، چراغ دہلی، ١٣ )
٢٨ - وارد ہونا، لاگو ہونا (کسی معنی کا) اطلاق ہونا۔
ہوا جو کوئی محو ذات قدم نہیں اوسپہ لگتا وجود و عدم
( ١٨٥٨ء، کلیات تراب، ١٢٥ )
٢٩ - رشتہ ہونا، باہم قرابت داری ہونا۔
"چنے خان کے بھی دور پرے کے رشتے میں لگتے ہیں۔"
( ١٨٩٦ء، شاہد رعنا، ٦٥ )
٣٠ - ڈاک میں پڑنا۔ (فرہنگ آصفیہ)۔
٣١ - چھوت کی صورت میں بیماری کا عارض ہونا۔
"چیچک ایک متعدی بیماری ہے ایک سے دوسرے کو لگ جاتی ہے۔"
( ١٩٢٥ء، لطائف عجیبہ، ٥:٣ )
٣٢ - درس گاہ یا دفتر وغیرہ میں کام شروع کرنا، کھلنا۔
"چنانچہ دوسری نشست کے لیے جب کالج لگا تو پرنسپل صاحب کے یہاں میری طلبی ہوئی۔"
( ١٩٤٤ء، سوانح عمری و سفر نامۂ حیدر، ٥١ )
٣٣ - (انبار وغیرہ کی صورت میں) جمع ہونا۔
"کتنے ہی الم غلم کے انبار چھت تک لگے تھے۔"
( ١٩٨٨ء، نشیب، ٥٧ )
٣٤ - درست ہونا (فرہنگ آصفیہ)۔
٣٥ - پھوٹنا (شگوفے وغیرہ کا) پیدا ہونا، نکلنا، پھوٹنا (غنچہ وغیرہ کا)۔
"فصل گل ابھی باقی تھی، سرخ گلاب کچھ کچھ کھلنے لگے تھے۔"
( ١٩٩٠ء، چاندنی بیگم، ٣٣٩ )
٣٦ - (جادو یا ٹونے کا) اثر ہونا، عمل ہونا۔
"ان کے محلات کے اندر کبھی کے ٹوٹکے ہونے لگے۔"
( ١٩٨٦ء، جوالا مکھ، ٢٢٧ )
٣٧ - رچ جانا، رچنا (مہندی وغیرہ کا)۔
مشاطہ باندھ کس کے حنا بند اس قدر بولیں بگڑ کے "و اے یہ اچھی حنا لگی"
( ١٩٣٨ء، اقبال، باقیات اقبال، ٥٨٦ )
٣٨ - چیڑا جانا، لتھڑا جانا، مدغم ہو جانا، ملا جانا۔ (فرہنگ آصفیہ، جامع اللغات)۔
٣٩ - استعمال میں آنا، برتا جانا، کھپنا۔ (فرہنگ آصفیہ، نور اللغات)۔
٤٠ - کسی جگہ کے پانی کے نقصان پہنچانا، دیکھو پانی لگنا، ضرر رساں ہونا۔ (ماخوذ: جامع اللغات، نور اللغات)۔
٤١ - بہلنا (دل کے ساتھ)۔
نہ لگا لے گئے جہاں دل کو آہ پہنچائیے کہاں دل کو
( ١٧٩٨ء، میر سوز، دیوان، ٢٦٦ )
٤٢ - تیزی یا تندی دکھانا، دل پر اثر ہونا۔ (فرہنگ آصفیہ، جامع اللغات)۔
٤٣ - مباشرت کرنا، صحبت کرنا، ہم بستری کرنا، جماع کرنا۔
"نہ لگو ان سے جب اعتکاف میں بیٹھے ہو۔"
( ١٧٩٠ء، ترجمہ قرآن مجید، شاہ عبدالقادر، ٢٧ )
٤٤ - حرام کاری کرنا، بدکاری کرنا، زنا کرنا۔
"اگر کوئی مرد شوہر والی عورت سے لگا ہوا پایا جائے تو وہ دونوں مار ڈالے جائیں۔"
( ١٨٢٢ء، موسٰی کی توریت مقدس، ٧٧٤ )
٤٥ - ناجائز تعلق ہونا، آشنائی ہونا۔
کرتی ہے زیر برقع فانوس تاک جھانک پروانے سے ہے شمع مقرر لگی ہوئی
( ١٨٥٤ء، ذوق، دیوان، ١٨٩ )
٤٦ - کارگر ہونا، اثر کرنا، مفید ہونا، موافق پڑنا۔
تیرے مریض کو تپ فرقت سے کیا لگی اس کو دعا لگی نہ کسی کی دوا لگی
( ١٩٣٨ء، اقبال، باقیات اقبال، ٥٠١ )
٤٧ - ٹیک لگائے ہونا، کسی چیز کے بالکل متصل ہونا۔
"دروازے سے لگی "آیا اماں" کھڑی تھیں۔"
( ١٩٤٧ء ، فرحت، مضامین، ٣٩:٣ )
٤٨ - دھرا ہونا، رکھا ہونا۔
مے خانے عجب لطف سے آباد ہیں اکبر شیشے کہیں طاقوں میں کہیں جام لگے ہیں
( ١٨٩٦ء، تجلیات عشق، ١٨٣ )
٤٩ - حاجت ہونا (پیشاب یا پاخانے کی۔)
"پہلے سے کہیں بدی تو ہو ہی چکی تھی مستان شاہ کو پیشاب بھی لگ گیا۔"
( ١٩٠٠ء، خورشید بہو، ٩٣ )
٥٠ - خواہش ہونا (غذا کی) جیسے بھوک لگ رہی ہے۔ (ماخوذ: جامع اللغات)۔
٥١ - پھنسنا، شکار کیا جانا (مچھلی وغیرہ کا)۔
"نہ جاؤں گا جب تک مچھلی میرے کانٹے میں نہ لگے گی۔"
( ١٩٤٥ء، تذکرۃ الاولیاء، ٤٧٧ )
٥٢ - کسی چیز یا شخص کے گرد منڈلانا۔
"ایک کچھ پوچھ رہا ہے، دوسرا برابر لگا ہے کہ یہ کب ہٹے اور میرا وار آئے۔"
( ١٨٦٧ء، اردو کی پہلی کتاب، آزاد، ٢٨:١ )
٥٣ - توجہ کسی طرف مرکوذ ہونا ہے۔
"مگر اس کی آنکھیں گیان شنکر کی طرف لگی ہوئی تھیں۔"
( ١٩٢٢ء، گوشۂ عافیت، ١٤٩:١ )
٥٤ - ٹکرانا، ٹکر کھانا۔ (فرہنگ آصفیہ)
٥٥ - آویزاں ہونا، ٹنگنا۔
"میں نے سامنے دیوار پر لگی اس کی بھابھی کی تصویر کو ناگواری سے دیکھتے ہوئے کہا۔"
( ١٩٨٥ء، کچھ دیر پہلے نیند سے، ١٢١ )
٥٦ - بچھنا، چسپاں ہونا۔
"اندر ایک زینہ سے گئے جس پر نہایت قیمتی قالین لگے تھے۔"
( ١٩١٢ء، روزنامچۂ سیاست، ١٧١:٢ )
٥٧ - ترتیب سے رکھا جانا، سجایا جانا، چنا جانا (دستر خوان وغیرہ)۔
"جب دستر خوان لگا اور اس پر بائیس قسم کے انواع و اقسام کے کھانے مثلاً انجیر کی کھیر اور سرید وغیرہ چنے گئے تو میں نے خوب سیر ہو کر کھایا۔"
( ١٩٣٢ء، روح ظرافت، ٧٩ )
٥٨ - عائد کرنا، ذمہ دھرنا، مقرر کرنا۔
سننے کو بھیڑ ہے سر محشر لگی ہوئی تہمت تمہارے عشق کی ہم پر لگی ہوئی
( ١٩٧٩ء، نسخہ ہائے وفا، ٦٣٣ )
٥٩ - چمٹنا۔
"بھوت بن کر لگوں گا میری بیدی بنے تو سہی جس دن مروں گا ایک کے سو جگت پانڈے ہونگے۔"
( ١٩٣٦ء، پریم چند، پریم چالیسی، ٢٨٥:٢ )
٦٠ - صرف ہونا، خرچ ہونا۔
"نیاز نے کہا ہاں اتنے ضرور لگ جائیں گے۔"
( ١٩٣٧ء، دنیائے تبسم، ١٩ )
٦١ - ملازمت پر مامور ہونا۔
"بھئی ہمارے یہاں تو دھوبی لگا ہے۔"
( ١٩٧٣ء، رنگ روتے ہیں، ٩١ )
٦٢ - کارگر ہونا، فائدہ پہنچانا۔
"بیٹا نظیر تم نے ایسی ایسی عمدہ دوائیں دیں مگر کوئی لگی نہیں، بس اب امید زندگی نہیں۔"
( ١٩٠٠ء، قتل نظیر، ٣ )
٦٣ - چھونا، ٹکرانا۔
"ہوا کی یہ خاصیت ہے کہ گرم زمین پر لگنے سے گرم اور سرد زمین پر چھونے سے سرد ہو جاتی ہے۔"
( ١٨٧٥ء، جغرافیۂ طبیعی، ٢٧:١ )
٦٤ - پڑنا۔
"یخ بستہ ہوا کے تھپیڑے ہمارے چہروں میں آکر لگے۔"
( ١٩٨٨ء، نشیب، ٥٦ )
٦٥ - پیوست ہونا، جڑا ہونا، گھسنا، چبھنا۔
"مادہ گیڈر خوش تھی کہ کمان میرے پیٹ میں لگی۔"
( ١٩٦٢ء، حکایات پنجاب (ترجمہ)، ٢٠:١ )
٦٦ - گزرنا (وقت، عرصہ، زمانہ)۔
"مگر خیال کو برابر ہونے میں کئی سیکنڈ لگ گئے۔"
( ١٩٨٨ء، نشیب، ٣٣٧ )
٦٧ - ٹکنا، سلنا، ٹانکا جانا۔
"رضائی کو اودی گوٹ لگے گی یا سرمئی۔"
( ١٨٦٨ء، مراۃ العروس، دیباچۂ دوم، ٤٩ )
٦٨ - سراغ لگانا، تلاش کرنا، مصروف ہونا۔
آباد کر کے شہر خموشاں ہر ایک سو کس کھوج میں ہے تیغ ستمگر لگی ہوئی
( ١٩٧٩ء، نسخہ ہائے وفا، ٦٣٣ )
٦٩ - دانو پر رکھا جانا، بازی پر اڑا جانا، مقرر ہونا۔
"دونوں فریقوں کی عزت داؤ پر لگی ہوئی تھی۔"
( ١٩٨٩ء، برصغیر میں اسلامی کلچر، ٤٩ )
٧٠ - ثبت ہونا، نقش ہونا۔
لاؤ تو قتل نامہ مرا میں بھی دیکھ لوں کس کس کی مہر ہے سر محضر لگی ہوئی
( ١٩٧٩ء، نسخہ ہائے وفا، ٦٣٣ )
٧١ - پیوند لگنا، جڑنا، مرصع ہونا۔
"باقی ماندہ گلابوں میں مختلف قلمیں لگ گئیں۔"
( ١٩٩٠ء، چاندنی بیگم، ٣٣٩ )
٧٢ - آغاز ہونا، شروع ہونا۔
"نگوڑے کی کچھ بساط بھی ہو رمضان ہی کے چاند سے تو ساتویں میں لگا ہے"
( ١٩١٠ء، لڑکیوں کی انشا، ٢٦ )
٧٣ - بات ٹھہرنا، نسبت ٹھہرنا۔ (فرہنگ آصفیہ)۔
٧٤ - میل کھانا، فٹ بیٹھنا، جڑ جانا، نصب ہونا۔
"بیل گاڑیاں جو ڈنلپ کہلا رہی تھیں کہ ان میں ڈنلپ ٹائر لگ گئے تھے۔"
( ١٩٩٠ء، چاندنی بیگم، ٢٤٨ )
٧٥ - مقابل ہونا، برابر ہونا، جلنا، سلگنا۔ (فرہنگ آصفیہ، جامع الغات، نور اللغات)۔
٧٦ - مقرر ہونا، قرار پانا، ٹھہرنا۔
"وزن کی بھی گانٹھ لگ چکی ہے اور قیمت کبھی کی وصول ہو کر۔۔۔ پیٹ میں کھیل چکی ہے۔"
( ١٩٨٧ء، ابو الفضل صدیقی، ترنگ، ٢١١ )
٧٧ - بطور فعل امدادی جیسے لعل لگنا، قلم لگنا وغیرہ وغیرہ۔ (فرہنگ آصفیہ)۔