کٹھرا

( کَٹھرا )
{ کَٹھ + را }
( سنسکرت )

تفصیلات


سنسکرت زبان سے ماخوذ اسم ہے اردو میں عربی رسم خط کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٨٠٣ء کو "اخلاق ہندی" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر )
واحد غیر ندائی   : کَٹْھرے [کَٹھ + رے]
جمع   : کَٹْھرے [کَٹھ + رے]
جمع غیر ندائی   : کَٹْھروں [کَٹھ + روں (و مجہول)]
١ - لکڑی کا بڑا اور چوڑا ظرف۔
"لکڑی کی تختیاں، کٹھڑے کونڈے، لاکھ کی چوڑیاں، گڑ گڑے،۔۔۔ خاص لکھنؤ کی ایجاد ہے۔"      ( ١٩٣٦ء، قدیم ہنرو ہنرمندانِ اودھ، ١٨٧ )
٢ - محلہّ، چھوٹا بازار، منڈی۔
"جامع مسجد سے دلی دروازے تک دھوبیوں، سقّوں، مچھیروں اور چماروں، حلال خوروں کے کٹھڑے بھی بکثرت ہیں۔"      ( ١٩٧٠ء، تاثرات، ملاّ واحدی، ٢٣٢ )
٣ - بھینس کا نر بچہ، کٹڑا۔ (نور اللغات)
٤ - ڈھانچہ۔
"یہ جانور کے جسم کی بطنی جانب پیچیدہ اور کٹھرا نما (Scalfolding) شکل کا ہوتا ہے اور درجسمی ڈھانچے کے نام سے موسوم ہے۔"      ( ١٩٤٩ء، ابتدائی حیوانیات (ترجمہ)، ٢٦١ )
  • a large wooden cage;  a railing
  • a palisade;  palings;  a fence of wood;  bars of wood;  balustrade;  banisters;  framework as at the end of a bed
  • or the sides of a cart
  • or around the sides of a ship or a boat;  a block of wood on which fodder is cut.