اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
١ - مشین۔
"ہر ماہ ایک سے زیادہ مضمون لکھنا پڑتا ہے آخر میں کوئی لکھنے کی کل نہیں ہوں۔"
( ١٩٨٤ء، ارمغان مجنوں، ٥٤٩:٢ )
٢ - دستی پریس کا پہیا جس کو گھمانے سے چھاپے کا پتھر حرکت میں آتا ہے۔ (اصطلاحات پیشہ وراں، 226:4)
٣ - پنجرے کا وہ خانہ جس میں پرندوں کے پکڑنے کے لیے چٹخنی لگی ہوتی ہے۔
"گھر کے آگے درخت میں ایک کل سی لگی ہوئی تھی۔"
( ١٩٨٨ء، صدیوں کی زنجیر، ١٨٠ )
٤ - فوارہ۔
طرب کی بزم میں ات نول دف ونے دسے حوض خانہ اوکل
( ١٦٥٧ء، گلشن عشق، ٢٧ )
٥ - باگ دوڑ، رگ، قابو میں رکھنے کا وسیلہ۔
"ناصر کے پاس ان میں سے ہر آدمی کی کَل موجود تھی۔"
( ١٩٧٦ء، ہجر کی رات کا ستارا، ٤٤ )
٦ - مشینری، کارخانہ۔
"اس میں جب تک اعتدال قائم ہے اس دنیا کی کل چل رہی ہے۔"
( ١٩٣٢ء، سیرۃ النبیۖ، ٦٩١:٤ )
٧ - [ مجازا ] ڈھانچہ، تنظیم۔
"حکومت کو اپنی انتظامی کل چلانے کے لیے ہندوستانی ہاتھوں کی ضرورت تھی۔"
( ١٩٨٥ء، مولانا ظفر علی خان بحیثیت صحافی، ١٤٤ )
٨ - سمت۔
کل آپکے جہازوں کی سیدھی نہیں ابھی بحری سپاہ لگتی ہے خچّر سوار سی
( ١٩٨٤ء، قہر عشق، ٢٥١ )