لشکر کشی

( لَشْکَر کَشی )
{ لَش + کَر + کَشی }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'لشکر' کے ساتھ فارسی مصدر 'کشیدن' سے صیغۂ امر 'کش' بطور لاحقہ فاعلی کے ساتھ 'ی' بطور لاحقۂ کیفیت لگانے سے مرکب 'لشکر کشی' اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٦٤ء کو "نصیحت کا کرن پھول" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - فوج کشی، حملہ، دھاوا، چڑھائی۔
"جب نواب نے تیسری مرتبہ افغانوں پر لشکر کشی کی تو یہ بھی ساتھ تھے۔"      ( ١٩٨٨ء، لکھنویات ادیب، ٤٧ )
  • collecting an army
  • levying force
  • a levy
  • mobilization;  conduct of an army
  • general ship;  leading forth an army
  • invasion