کرامًا کاتبین

( کِرامًا کاتِبِین )
{ کِرا + مَن + کا + تِبِین }
( عربی )

تفصیلات


عربی زبان سے مشتق اسم 'کرام' کے ساتھ 'اً' بطور لاحقہ تمیز لگا کر عربی زبان سے مشتق اسم 'کاتب' کے ساتھ 'ین' بطور لاحقہ تثنیہ ملنے سے اسم بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٥٦٤ء کو "دیوانِ حسن شوقی" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم معرفہ ( مذکر - جمع )
١ - وہ فرشتے جو مسلمانوں کے عقیدے کے مطابق ہر آدمی کے ساتھ دائیں بائیں تعینات ہیں اور اس کی نیکیاں اور برائیاں لکھتے رہتے ہیں۔
"کراماً کاتبین اس کے ایک ایک قول اور فعل کا ریکارڈ درج کررہے ہیں۔"      ( ١٩٧٨ء، سیرت سرور عالمۖ، ٢٧١:٢ )