کفارہ

( کَفّارَہ )
{ کَف + فا + رَہ }
( عربی )

تفصیلات


عربی زبان سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں اصل معنی و ساخت کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٧٩٨ء کو "یوسف زلیخا، فگار" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : کَفّارے [کَف + فا + رے]
جمع   : کَفّارے [کَف + فا + رے]
١ - شرعاً کسی گناہ کا عوض جس سے گناہ گناہ نہ رہے، جیسے: رمضان کا روزہ توڑنے کا کفارہ دو مہینے متواتر روزے رکھنا یا ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلانا ہے، گناہ کے بدلے کی چیز، گناہ دھو دینے والا عمل۔
"جو کام نادانستگی میں ہو شریعت میں معاف ہے کفارہ سے اوس کی تلافی ہو سکتی ہے۔"      ( ١٨٩٧ء، تاریخ ہندوستان، ٣٤٠:٤ )
٢ - تلافی، بدلہ، عوض۔
"ناکردہ، قصور کا کفارہ عذاب میں پڑنے سے قبل ہی خود میری موت ہو سکتی ہے۔"      ( ١٩٨٦ء، انصاف، ٢٣٠ )
  • penitence
  • penance
  • expiation
  • atonement (by alms
  • fasting)