سوز و ساز

( سوز و ساز )
{ سو (و مجہول) + زو (و مجہول) + ساز }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے مرکب عطفی ہے۔ فارسی زبان سے اردو میں دخیل دو اسما 'سوز' اور 'ساز' کے مابین 'و' بطور حرف عطف لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور ١٩٣٢ء کو "کلام بے نظیر" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم مجرد ( مذکر - واحد )
١ - سرورِ زندگی، رنج و راحت۔
"عمل اور ایجاد کے شوق کی والہانہ تکمیل میں جو تکلیفیں اُٹھانی پڑتی ہیں وہی سوز ساز زندگی ہیں . جتنا شوق بڑھتا ہے اتنی ہی خودی مستحکم ہوتی ہے۔"      ( ١٩٨٤ء، مقاصد و مسائل پاکستان، ١٢٦ )
  • رَنْج و راحَت
  • غَمْ و مُسَرَّت