سود خوری

( سُود خوری )
{ سُود + خو (و مجہول) + ری }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان میں اسم جامد 'سود' کے ساتھ فارسی مصدر 'خوردن' سے فعل امر 'خود' میں 'ی' بطور لاحقہ کیفیت کے اضافے سے 'خوری' ملا کر مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور ١٨٧٠ء کو "خطبات احمدیہ" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - بیاج پر روپیہ چلانے کا عمل، بیاج کھانا، سود کھانا۔
"شراب نوشی، بدمستی، بداخلاقی، جنون، سودخوری، لوٹ کھسوٹ، اور مال کی محبت بوانہوسی جوع البقر تک پہنچ گئی تھی۔"      ( ١٩٦٦ء، انسانی دنیا پر مسلمانوں کے عروج و زوال کا اثر، ١٠٣ )
  • usury